د- الله كے رسول ہود علیہ السلام
پھر ایک عرصے کے بعد جب قوم عاد جو احقاف نامی علاقہ میں سکونت پذیر تھی‘ وہ گمراہی کا شکار ہوگئی اور غیر اللہ کی پرستش کرنے لگی تو اللہ نے انہی میں سے ان کی طرف ایک رسول مبعوث فرمایا جوکہ (ہود) علیہ السلام ہیں۔
اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں ہمیں اس کی خبر دی ہے:
“اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا، انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں، سو کیا تم نہیں ڈرتے؟
ان کی قوم میں جو بڑے لوگ کافر تھے انہوں نے کہا ہم تم کو کم عقلی میں دیکھتے ہیں، اور ہم بے شک تم کو جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔
تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا امانتدار خیرخواه ہوں۔
اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت، جو تمہاری ہی جنس کاہے‘ کوئی نصیحت کی بات آگئی تاکہ وه شخص تم کو ڈرائے اور تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ نے تم کو قوم نوح کے بعد جانشین بنایا اور ڈیل ڈول میں تم کو پھیلاؤ زیاده دیا، سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم کو فلاح ہو۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ ہمارے پاس اس واسطے آئے ہیں کہ ہم صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اور جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے ان کو چھوڑ دیں، پس ہم کو جس عذاب کی دھمکی دیتے ہو اس کو ہمارے پاس منگوا دو اگر تم سچے ہو۔
انہوں نے فرمایا کہ بس اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب اور غضب آیا ہی چاہتا ہے۔ کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرالیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی، سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں۔
غرض ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچالیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور وه ایمان ﻻنے والے نہ تھے”۔(الأعراف:65-72)۔
آخر اللہ نے ان پر آٹھ دنوں تک تیز وتند آندھی بھیجی جس نے اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو ہلاک کردیا‘ اور اللہ نے ہود اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو نجات بخشی۔