ح- الله كے رسول شعیب علیہ السلام
پھر اس کے بعد اللہ نے قومِ مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو مبعوث فرمایا جب کہ وہ راہ حق سے گمراہ ہوگئی‘ ان کے اندر بد اخلاقیاں رائج ہوگئیں‘ لوگوں پر ظلم وستم اور ناپ تول میں کمی عام ہوگئی‘ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں ہمیں اس قوم کی خبردی ہے
“اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا، انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں، تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل آچکی ہے۔ پس تم ناپ اور تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرکے مت دو اور روئے زمین میں، اس کے بعد کہ اس کی درستی کردی گئی، فساد مت پھیلاؤ، یہ تمہارے لئے نافع ہے اگر تم تصدیق کرو۔
اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان ﻻنے والے کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راه سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو۔ اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم کم تھے پھر اللہ نے تم کو زیاده کردیا اور دیکھو کہ کیسا انجام ہوا فساد کرنے والوں کا۔
اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس حکم پر جس کو دے کر مجھ کو بھیجا گیا، ایمان لے آئے ہیں اور کچھ ایمان نہیں ﻻئے ہیں تو ذرا ٹھہر جاؤ! یہاں تک کہ ہمارے درمیان اللہ فیصلہ کئے دیتا ہے اور وه سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔
ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا کہ اے شعیب! ہم آپ کو اور جو آپ کے ہمراه ایمان والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے الّا یہ کہ تم ہمارے مذہب میں پھر آجاؤ۔، شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجائیں گو ہم اس کو مکروه ہی سمجھتے ہوں۔
ہم تو اللہ تعالیٰ پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہو جائیں گے اگر ہم تمہارے دین میں آجائیں اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی اور ہم سے ممکن نہیں کہ تمہارے مذہب میں پھر آجائیں، لیکن ہاں یہ کہ اللہ ہی نے جو ہمارا مالک ہے مقدر کیا ہو، ہمارے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ کر دے اور تو سب سے اچھا فیصلہ کرنے واﻻ ہے۔
اور ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ اگر تم شعیب (علیہ السلام) کی راه پر چلو گے تو بےشک بڑا نقصان اٹھاؤ گے۔
پس ان کو زلزلہ نے آپکڑا اور وه اپنے گھروں میں اوندھے کے اوندھے پڑے ره گئے۔
جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی تھی ان کی یہ حالت ہوگئی جیسے ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے،جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی تھی وہی خسارے میں پڑ گئے۔
اس وقت شعیب (علیہ السلام) ان سے منھ موڑ کر چلے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اپنے پروردگار کے احکام پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی،پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں”۔(الأعراف:85-93)۔