چھٹا رکن : بھلی اور بُری تقدیر پر ایمان لانا
اس کائنات کی ہر ایک حرکت اللہ جل شانہ کی تحریر کردہ تقدیر (میں شامل) ہے‘
“نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے نہ (خاص) تمہاری جانوں میں، مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وه ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے، یہ (کام) اللہ تعالیٰ پر (بالکل) آسان ہے”۔(الحديد: 22)۔
“بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک (مقرره) اندازے پر پیدا کیا ہے”۔(القمر: 49)۔
“کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسمان وزمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے، یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے، اللہ تعالیٰ پر تو یہ امر بالکل آسان ہے”۔(الحج:۷۰)۔
ان چھ ارکان کو جو شخص مکمل کرلے اور ان پر کما حقہ ایمان لائے تو وہ اللہ کے مومن بندوں میں شمار ہوگا‘ عام مخلوق کے ایمانی درجات ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں‘ ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت وبرتری حاصل ہوتی ہے‘ ایمان کا سب سے بلند درجہ احسان کا رتبہ ہے‘ اور وہ اس مقام تک پہنچنے کا نام ہے کہ: “آپ اللہ کی عبادت اس طرح کریں گویا آپ اسے دیکھ رہے ہوں‘ اگر آپ اسے نہیں دیکھ رہے ہیں تو وہ آپ کو دیکھ رہا ہے”۔[5]
یہ مخلوق میں سے چنیدہ لوگ ہیں جو جنت میں فردوسِ بریں کے بلند ترین درجات سے سرفراز ہوں گے۔
[5] اس حدیث کو بخاری (4777) نے روایت کیا ہے۔