و- الله كے رسول ابراہیم علیہ السلام
اس کے بعد اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا جب کہ وہ گمراہ ہوگئی اور ستاروں اور بتوں کی پرستش کرنے لگی‘ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:
“یقیناً ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اس کی سمجھ بوجھ بخشی تھی اور ہم اس کے احوال سے بخوبی واقف تھے.
جبکہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو‘ کیا ہیں؟
سب نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی عبادت کرتے ہوئے پایا.
آپ نے فرمایا: پھر تو تم اور تمہارے باپ دادا سبھی یقیناً کھلی گمراہی میں مبتلا رہے۔
کہنے لگے کیا آپ ہمارے پاس سچ مچ حق ﻻئے ہیں یا یوں ہی مذاق کر رہے ہیں۔
آپ نے فرمایا نہیں درحقیقت تم سب کا پروردگار تو وه ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے، میں تو اسی بات کا گواه اور قائل ہوں.
اور اللہ کی قسم! میں تمہارے ان معبودوں کے ساتھ جب تم علیحده پیٹھ پھیر کر چل دو گے ایک چال چلوں گا۔
پس اس نے ان سب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ہاں صرف بڑے بت کو چھوڑ دیا یہ بھی اس لئے کہ وه سب اس کی طرف ہی لوٹیں۔
کہنے لگے کہ ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کس نے کیا؟ ایسا شخص تو یقیناً ظالموں میں سے ہے۔
بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان کا تذکره کرتے ہوئے سنا تھا جسے ابراہیم (علیہ السلام) کہا جاتا ہے۔
سب نے کہا اچھا اسے مجمع میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ﻻؤ تاکہ سب دیکھیں۔
کہنے لگے:اے ابراہیم !کیا تو نے ہی ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے۔
آپ نے جواب دیا: بلکہ اس کام کو ان کے بڑے نے کیا ہے تم اپنے معبودوں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے چالتے ہوں۔
پس یہ لوگ اپنے دلوں میں قائل ہوگئے اور کہنے لگے واقعی ﻇالم تو تم ہی ہو۔
پھر اپنے سروں کے بل اوندھے ہوگئے (اور کہنے لگے کہ) یہ تو تجھے بھی معلوم ہے کہ یہ بولنے چالنے والے نہیں.
ابراہیم (علیہ السلام) نے اسی وقت فرمایا افسوس! کیا تم اللہ کے علاوه ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ بھی نفع پہنچا سکیں نہ نقصان.
تف ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، کیا تمہیں اتنی سی عقل بھی نہیں؟
کہنے لگے کہ اسے جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے۔
ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھنڈی پڑ جا اور ابراہیم کے لئے سلامتی (اور آرام کی چیز) بن جا!
گو انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کا برا چاہا، لیکن ہم نے انہیں ناکام بنا دیا۔(الأنبياء:50-70)۔
اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند اسماعیل علیہ السلام فلسطین سے مکہ کی طرف ہجرت کر گئے‘ اللہ نے ابراہیم اور ان کے فرزند اسماعیل کو حکم دیا کہ کعبہ مشرفہ کی تعمیر کریں‘ لوگوں کو وہاں جاکر حج کرنے اور اللہ کی عبادت بجا لانے کی دعوت دیں۔
“اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو گے”۔(البقرة:125)۔