دینِ اسلام

آیاتِ قرآنی اور احادیثِ نبوی کی روشنی میں

محرمات سے توبہ کرنا

یہ تمام کبائر اور محرمات جن کا میں نے ذکر کیا‘ تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان میں وقوع پژیر ہونے سے انتہائی متنبہ رہیں‘ کیوں کہ ہر وہ عمل جسے انسان انجام دیتا ہے قیامت کے دن اسے اس کا بدلہ ملنے والا ہے‘ اگر عمل اچھا ہوا تو بدلہ بھی اچھا ملے گا اور عمل برا ہوا تو بدلہ بھی برا ملے گا۔

اگر مسلمان ان میں سے کسی حرام کام کا ارتکاب کر بیٹھے تو اسے چاہئے کہ فورا اس سے توبہ کرے‘ اللہ سے لو لگائے اور اس سے مغفرت کی دعا کرے‘ اگر اس کی توبہ سچی ہو تو اس پر لازم ہے کہ اس گناہ سے باز آجائے جس کا ارتکاب کیا تھا‘ نیز اس کے ارتکاب پر ندامت وشرمندگی کا اظہار کرے اور یہ عزم مصمم کرے کہ دوبارہ اس کا ارتکاب نہیں کرے گا‘ اور اگر کسی کے حق میں اس سے ظلم سرزد ہوگیا ہو تو اس کا حق اسے واپس کردے‘ یا اس سے معافی تلافی کرالے‘ تب جاکر اس کی توبہ سچی مانی جائے گی‘ اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا اور اس گناہ پر اسے سزا نہیں دے گا‘ گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہوجاتا ہے جس نے گناہ کیا ہی نہیں۔

اسے چاہئے کہ کثرت سے استغفار کرے‘ بلکہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ ان سے جو چھوٹی بڑی غلطیاں سرزد ہوجایا کرتی ہیں ان سے بکثرت استغفار کیا کریں‘ اللہ تعالی فرماتا ہے

“اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے واﻻ ہے”۔(نوح:10)۔

کثرت سے استغفار کرنا اور اللہ کى طرف رجوع وانابت کرنا‘ (رب کے سامنے) عاجزی کرنے والے مومنوں کی صفت ہے‘ اللہ تعالی کا فرمان ہے

“(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت واﻻ ہے۔

تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کیے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آ جائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے”۔(الزمر:53، 54)۔

About The Author