ھ- الله كے رسول صالح علیہ السلام
پھر ایک عرصہ گزر گیا اور جزیرہ عرب کے شمالی علاقہ میں قوم ثمود کی نشو ونما ہوئی‘ وہ بھی اپنے سے پہلی قوم کی طرح ہدایت سے گمراہ ہوگئی‘ تو اللہ نے ان کی طرف انہی میں سے ایک رسول معبوث فرمایا جو کہ (صالح) علیہ السلام ہیں‘ ان کی تائید کے لئے ان کو ایک نشانی عطا کی جو ان کی صدق گوئی کی دلیل تھی‘ وہ نشانی ایک بڑی اونٹنی کی شکل میں تھی جس کی کوئی نظیر تمام مخلوقات میں نہیں ملتی‘ اللہ تعالی نے اس نبی کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا
“اور ہم نے ﺛمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو بھیجا، انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں، تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے، یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لئے دلیل ہے سو اس کو چھوڑ دو کہ اللہ تعالیٰ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اس کو برائی کے ساتھ ہاتھ بھی مت لگانا کہ کہیں تم کو دردناک عذاب آپکڑے۔
اور تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو عاد کے بعد جانشین بنایا اور تم کو زمین پر رہنے کا ٹھکانا دیا کہ نرم زمین پر محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر ان میں گھر بناتے ہو، سو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت پھیلاؤ۔
ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا، کیا تم کواس بات کا یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بےشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا گیا ہے۔
وه متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس بات پر یقین ﻻئے ہوئے ہو ہم تو اس کے منکر ہیں۔
پس انہوں نے اس اونٹنی کو مار ڈاﻻ اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے کہ اے صالح! جس کی آپ ہم کو دھمکی دیتے تھے اس کو منگوائیے اگر آپ پیغمبر ہیں۔
پس ان کو زلزلہ نے آپکڑا اور وه اپنے گھروں میں اوندھے کے اوندھے پڑے ره گئے۔
اس وقت (صالح علیہ السلام) ان سے منھ موڑ کر چلے، اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تو تم کو اپنے پروردگار کا حکم پہنچادیا تھا اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم لوگ خیرخواہوں کو پسند نہیں کرتے”۔(الأعراف:73-79)۔
اس کے بعد اللہ تعالی نے روئے زمین پر بسنے والی مختلف قوموں کی طرف بہت سے رسولوں کو مبعوث فرمایا اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔ لیکن اللہ تعالی نے ہمیں چند رسولوں کی ہی خبردی ہے اور بہت سے رسولوں کی خبر نہیں دی‘ وہ تمام رسول ایک ہی رسالت وپیغام کے ساتھ مبعوث ہوئے اور وہ ہے: لوگوں کو یہ حکم دینا کہ ایک اللہ کی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں‘ اور اللہ کے سوا تمام (معبودوں) کی عبادت کو ترک کر دیا جائے‘ اللہ تعالی کا فرمان ہے
“ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ﺛابت ہوگئی، پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا؟”۔(النحل: 36)۔